خاندانی نظام پر میڈیا کا وار*🪓🪓

 


=======🌴======


*خاندانی نظام پر میڈیا کا وار*🪓🪓


میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کی طاقت کے ذریعے خاندانی نظام میں بناؤ یا بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے لیکن افسوس!! اب صورت حال کچھ یوں ہے کہ  تمام ٹی وی چینلز پر پیش کیے جانے والے ڈرامے ہر طبقے کے لیے لمحہ فکریہ بن چکا ہے۔

بے لگام میڈیا ہمارے آنکھوں کے سامنے ہمارے مستحکم خاندانی نظام میں مسلسل دراڑیں ڈال رہا ہے اور ہم اپنی ملی، اخلاقی قدریں کھوتے جا رہے ہیں۔ ایک پاکیزہ مستحکم خاندان صاف ستھرے ابلاغ سے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔

جبکہ تمام چینلز مختلف کرداروں اور کہانیوں کی شکل میں ایسے موضوعات پیش کر رہے ہیں جن کا چلن عام متوسط طبقہ سے بالکل مختلف ہے۔


 *خاندانی نظام پر میڈیا کا ضرب*

آئیے چند ڈراموں پر نظریں دوڑاتے ہیں کہ میڈیا کس طرح خاندانی نظام میں توڑ پھوڑ پیدا کر رہا ہے۔ 


 *شادی شدہ خواتین کا غیر مردوں سے تعلقات* 


میاں بیوی کا رشتہ دنیا میں بننے والے وہ پہلا رشتہ ہے جو  کسی معاشرے اور خاندان کی بنیادی اکائی ہوتی ہے۔

ہمارے میڈیا نے عورت کو انتہائی لالچی، خود غرض، مکار بے حیا دکھانا شروع کر دیا ہے، آپ کو ہر ڈرامے میں عورت کا یہی روپ دکھایا جاتا ہے، جیسے

میرے پاس تم ہو، میرے ہمدم، جلن، گھر تتلی کا پر، قسمت فطور، فطرت، جھوٹی وغیرہ۔


یہ وہ ڈرامے ہیں جس میں عورت کو اس کے مقام سے گرا کر پیش کیا جا رہا ہے جبکہ عورت محبت والفت اور قربانی کا دوسرا نام ہے۔


 *گھروں سے بھاگ کر شادی کی ترغیب دینا*

یہ وہ ڈرامے ہیں جس میں لڑکیوں کو گھروں سے بھاگنے کے طریقہ بتائے جا رہے ہیں:

 آتش، بھول، نور العین، رانجھا رانجھا کرتی، جلن وغیرہ۔


 *زنا کو فروغ دینے والے ڈرامے*


میڈیا کا حال بد سے بدتر ہوتے جا رہا ہے، اب تو طوائف جن کے نام اور کام سے سے بھی بچیاں اور بچے ناواقف تھے، میڈیا کے ذریعے ان کو مظلوم اور باعزت مقام دلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے جیسے

 رقص بسمل،دل نا امید تو نہیں


 *مرد کو کم ظرف، سخت مزاج اور کمزور دکھانا*


میڈیا نے جہاں عورتوں کو ان کے مقام سے گرایا ہے، وہاں مردوں کو بھی پستی میں گرانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مرد جو  خاندان کا قوام  ہوتا ہے، انتہائی کم ظرف دکھایا جا رہا ہے، جو بیوی کی کمائی پر انحصار کرتا ہے۔ کئی ڈراموں میں باپ اور شوہر کے روپ میں انتہائی جابر اور ظالم دکھایا جا رہا ہے جبکہ  کئی ڈراموں میں بیوی کے پرانے عاشق کو ملوانے کےلئے طلاق بھی دیتا ہوا نظر آ رہا ہے جیسے

 کم ظرف، بھڑاس، دل تنہا تنہا


 *ماں باپ اور اولاد کو ایک دوسرے سے بدظن کرنا* 

کئی ڈرامے ایسے پیش کیے جارہے ہیں جس میں اولاد انتہائی نا فرمانبردار اور والدین کو اولاد کے درمیان مساوات نہ کرتا ہوا دکھایا جا رہا ہے جیسے

 اولاد، جلن

 

 *طلاق و فروغ دینا*

طلاق کی کراہت کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تقریباً ہر ڈرامےمیں( جس کی ایک لمبی لسٹ پیش کی جا سکتی ہے) طلاق لازمی دکھائی جا رہی ہے جبکہ یہ اللہ تعالی کے نزدیک ناپسندیدہ عمل ہے۔  

 کنکر ، استخارا، جلن،نند ، یاریاں، میرے پاس تم ہو، بھڑاس، محبتیں چاہتیں وغیرہ 


 *استاد اور شاگرد کا معتبر تعلق* 

استاد اور شاگرد جیسے احترام اور مقدس والے رشتے میں بھی دڑار ڈالی جا رہی، آج کل ایک ایسا ڈرامہ پیش کیا جا رہا ہے( ڈنک ) جس میں ایک طالبہ اپنے استاد کو ہراساں کر رہی ہے۔ پوری دنیا کے سامنے پاکستانی طالبعلم کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کوئی بھی رشتہ مضبوط اور مستحکم نہیں، ہر رشتہ غلاظت سے بھرپور دکھایا جارہا ہے۔


اگر میڈیا چاہے تو اصلاحی ڈرامے پیش کرکے معاشرے کو سدھارنے کا ایک اہم کام سرانجام دے سکتا ہے لیکن افسوس صد افسوس صورتحال آپ کے سامنے ہی ہے !!!


Comments